Newspaper Clippings

اخباری تراشے

اخبار سے خبر تراش کر سادہ صفحہ پر چسپاں کر دی جاتی ہے۔ اخبار کے نام اور تاریخ کی تحقیق میں اہمیت ہوتی ہے۔ چنانچہ ایک معینہ وقفے کے تراشے مرتب کر کے جلد کروائی جاتی ہے اسے اخباری تراشوں کی فائل کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی ۱۹۸۳ء سے ۱۹۸۹ء تک جامعہ کراچی کے شیخ الجامعہ کے منصب پر فائز رہے۔ تحقیق تنقید اور تاریخ میں اخباری بیانات و خبروں کی اہمیت سے واقف تھے اس لئے اس دور یعنی ۳۱ اگست ۱۹۸۳ء سے ۳۱ اگست ۱۹۸۷ء تک کے تراشے فائلوں کی صورت میں جلد کروائے جو اب ذخیرہ جمیل جالبی کی ملکیت ہیں۔ یہ اردو، انگریزی و سندھی زبانوں میں ہیں۔ بیشتر پاکستانی اخبارات سے تراشے گئے لیکن کچھ بیرون ملک اسفار کے درمیان بھی حاصل ہوئے۔ ایک صفحہ پر ایک تراشہ چسپاں کرنے کی روایت رہی ہے۔ اخباری تراشوں کی ۷۵ جلدیں اس مخصوص دور کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ان میں بیانات بھی ہیں، خبریں بھی ہیں اور تصاویر بھی۔ ڈاکٹر جمیل جالبی پر تحقیق کرنے والے کو ان سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ بحیثیت ادارہ کے منتظم کے مختلف امور کے بارے میں ان کا نقطہ نظر اور فکر کیا رہی اور ان کے ماتحت جامعہ کراچی نے کیسے ترقی کی ان تراشوں کی کل تعداد ۱۷۳۳۲ ہے۔ یہ لائبریری کی دوسری منزل پر دستیاب ہیں اور وہیں بیٹھ کر مطالعہ کیے جا سکتے ہیں۔ انکا اشاریہ مرتب ہو چکا ہے۔ اس میں انٹرویوز اور تقاریب کا حال شامل نہیں۔ مصاحبات کے عنوان سے انٹرویوز کا انتخاب بھی شائع ہو چکا ہے۔