Publications of Library

لائبریری کی مطبوعات

ڈاکٹر جمیل جالبی تعزیت نامے/ از ڈاکٹر نسیم فاطمہ اور خاور جمیل۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری اور مرکزِ تحقیق، ۲۰۱۹۔۵۵  + ۴۰ ص۔قیمت۲۵۰ ۔ سلسلہ نمبر ۱۔

زیر نظر کتاب تعزیت ناموں پر مشتمل ہے یہ تعزیت نامے صاحب علم و فن کے خیالات اور اخبار و رسائل پر مبنی ریکارڈ ہے جسے جمع کرکے کتابی شکل دی گئی ہے تا کہ علم و ادب کے طلبہ اور محقق حضرات اس سے فیض حاصل کر سکیں۔ ان تعزیت ناموں کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے  و اے صاحبانِ علم نے ان کی رحلت پر افسوس کا اظہار کیا اور اپنے تعزیتی بیان میں انکی موت کو بر صغیر کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا اور انکی تصانیف اور ادبی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔   ڈاکٹر نسم فاطمہ اور ڈاکٹر خاور جمیل نے ان سے عقیدت مندی کا اظہار کرتے ھوئے انھیں کتابی شکل دی تا کہ تحقیق کرنے والوں کے لیے معاون ہو۔ 

ڈاکٹر جمیل جالبی: حاصلات و امتیازات: توسعی خطبہ، بیاد ڈاکٹر جمیل جالبی/ ازمعین الدین عقیل ۔کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری جامعہ کراچی، ۲۰۲۰۔ ۲۸ ص ۔ قیمت۱۰۰ ۔سلسلہ نمبر ۲۔

ڈاکٹر جمیل جالبی منفرد شخصیت کے حامل تھے۔ انہوں نے اردو ادب، اردو زبان، اردو ادب کی تاریخ و تنقید کے موضوعات پر نہ صرف لکھا بلکہ ان موضوعات پر لاثانی اثرات مرتب کیے۔ اس کتابچہ میں جو ایک توسیعی خطبہ ہے ڈاکٹر جمیل جالبی کی مختلف حیثیتوں کا تعین کیا گیا ہے انکے حاصلات و اعزازات کا بیان ہے اور انہیں کن کن میدانوں میں امتیازی مقام حاصل کیا ہے۔ اس پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہ کتابچہ ڈاکٹر معین الدین عقیل کا وہ توسیعی خطبہ ہے۔ جو ۱۶ اپریل ۲۰۲۰ء  کو ڈاکٹر جمیل جالبی  کو پیش کیا گیا  اورحاصلات و امتیازات پر مجموعی طور پر روشنی ڈالتا ہے

ڈاکٹر جمیل جالبی عصری آگہی کا ایک تناظر / از احمد ہمدانی ؛مرتبہ سید معراج جامی۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی تحقیقی کتب خانہ جامعہ کراچی، ۲۰۲۰ء۔ ۹۶ ص۔ قیمت۲۰۰ ۔سلسلہ نمبر ۳۔

ڈاکٹر جمیل جالبی فاؤنڈیشن کی طرف سے چھپنے والی تیسری کتاب ہے جس میں ڈاکٹر جمیل جالبی کی شخصیت اور زندگی کی مختلف پہلؤں پر آٹھ مضامین کو یکجا کر کے کتابی شکل دی گئی ہے ۔ احمد ہمدانی ڈاکٹر صاحب سے بہت متاثر تھے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ڈاکٹر جمیل جالبی کی جہتوں پر مضامین لکھے۔ انکی ادبی تنقید سرکاری و ادبی زندگی مختلف احباب کے مضامین سے اقتباسات تاریخ ادب اردو کی اشاعت تاریخ دان، ترجمہ نگار اور محقق کی حیثیت پر انھوں نے گہرائی سے نظر ڈالی اور انھیں ایک منفرد ادبی مورخ کے درجہ پر فائز کیا اور ڈاکٹر جمیل جالبی کےتراجم کی انفرادیت پر ایک جامع مضمون لکھا۔ ڈاکٹر صاحب کی ترجمہ کی گئی کتابیں فکر اسلامی کے ارتقا اور تناظر پر عالمی سطح پر تسلیم شدہ بہترین کتب تسلیم کی گئیں غرض یہ کتاب ڈاکٹر جمیل جالبی کے تحقیقی، تنقیدی، ادبی، ثقافتی امتیازات کو سمجھنے میں بہت معاون و مدد گار ہوگی۔

مصاحبات ڈاکٹر جمیل جالبی/ از ڈاکٹر خاور جمیل اور ڈاکٹر نسیم فاطمہ۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری کراچی،۲۰۲۰ء ۔ ۳۴۴+ ۳۳ ص۔ قیمت۴۰۰ ۔سلسلہ نمبر ۴۔

زیر نظر تصنیف ۳۷ مصاحبات کا مجموعہ ہے اگرچہ مصاحبات کی تعداد تقرباً سو ہے مگر کتاب میں صرف ۳۷ مصاحبات کو شامل کیا گیا ہے ۔مصاحبات تحقیق کا ایک بنیادی مآخذ ہےجو سب سے زیادہ مستند مانا جاتا ہے کیونکہ اس سے انداز فکر حالات و واقعات، پسند نہ پسند، تحریکات، عوامل، رجحانات کا تجسس ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جالبی کے مصاحبات سے نا صرف انکی عملی، فکر ی ، اخلاقی، معاشری، رجحانات اور انداز فکرکی نشاندہی ہوتی ہےبلکہ ان کے طرز زندگی کا پتہ ملتا ہے۔ انھوں نے مختلف سوالات کے جوابات میں بہترین قیمتی مشورے زبان و ادب تعلیم، قومی شعور اور معاشرتی زندگی کے حوالے سے دیے ہیں کتاب انتہائی مفید معلومات کا مجموعہ ہے۔ اور تحقیق کرنے والوں کے لیے یا ڈاکٹر جمیل جالبی کی سوانح مرتب کرنے والوں کے لیے معلومات کا خزینہ ہے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی کے نام: نامور خواتین کے خطوط/ از ڈاکٹر خاور جمیل اور ڈاکٹر نسیم فاطمہ۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۱۔ ۱۸۴ ص۔ قیمت۴۰۰ سلسلہ نمبر ۵۔

 خطوط کی اہمیت و افادیت تحقیقی نقطہ نظر سے بنیادی مآخذ کی ہے خطوط دو افراد کے مابین یگا نگت اور تبادلہ خیال کا ثبوت ہوتے ہیں۔ مکتوب علیہ مکتوب نگار کے خطوط میں درج تاریخیں، پتے، حالات و واقعات، کتب و رسائل انجمون اور اداروں کا قیام ادبی مطبوعات، رسائل کے اجراء نفسیات پر تنقید و تبصرہ، طنز و مزاح، باہمی سلوک کا پتہ دیتے ہیں۔ زیر نظر تصنیف  گودو سو خواتین کے خطوط پر مشتمل ہے ان میں اکثر معروف خواتین ہیں مثلاً الطاف فاطمہ، جیلانی بانو، خدیجہ مستور، آمنہ ابو الحسن، ادا جعفری، انیتا غلام علی، جمیلہ ہاشمی ، کشور ناہید، واجدہ تبسم، قرۃ العین حیدر، ہاجرہ مسرور اور دیگر شامل ہیں۔ ظر کتاب میں کچھ خطوط بطور نمونہ دیے گئے ہیں تاکہ تحریر کے رنگ اور اسلوب کا اندازہ کیا جا سکے۔ ان خطوط سے مکتوب نگاروں اور مکتوب علیہ کے ذاتی احوال، شخصیت، سوچ، فکر، انکی ادبی سرگرمیوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جو محقق کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

مکاتیب ڈاکٹر جمیل جالبی/ از ڈاکٹر خاور جمیل اور ڈاکٹر نسیم فاطمہ ۔کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۱ء۔ ۲۲۸ ص۔ قیمت۰۰ ۵۔ سلسلہ نمبر ۶۔

زیر نظر کتاب ڈاکٹر جمیل جالبی کے خطوط کا مجموعہ ہے جو انہوں نے مختلف مشاہیر علم  و ادب کو تحریر کیے انکی تعداد یقناً بہت زیادہ ہوگی اس کتاب میں حرف ۱۲ شخصیات کے منتخب خطوط شامل کیے گئے ہیں۔ ان خطوط سے ڈاکٹر صاحب کے انداز تخاطب، مکالمات، رجحانات، رویوں، معلومات،  تعلقات ذوق مطالعہ اور انکی ادبی سرگرمیوں اور اردو کے لیے ان کی کاوشوں کا اندازہ ہوتا ہے اس کے علاوہ خط تحریر کرتے ہوئے ادب و آداب القابات کے استعمال کا طریقہ بھی اس کتاب سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب میں ایک مختصر تعارف بھی شامل ہے کتاب کے استعمال میں سہولت اور جلد استفادہ حاصل کرنے کے لیے اشخاص و اخبارات و رسائل کا اشاریہ بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس میں ڈاکٹر صاحب کے ۱۶۶ خطوط شامل ہیں۔

ڈاکٹر جمیل جالبی کے نام ڈاکٹر نسیم فاطمہ کے خطوط/ از ڈاکٹر خاور جمیل۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۱ء۔ ۱۲۱ص۔ قیمت۰۰ ۳ ۔سلسلہ نمبر ۷۔

زیر نظر کتاب ڈاکٹر نسیم فاطمہ کے خطوط پر مشتمل ہے جو انہوں نے ۱۹۸۷ سے ۲۰۰۵ کے دوران ڈاکٹر جمیل جالبی کو تحریر کیے۔ ڈاکٹر صاحب مقتدرہ قومی زبان اور اردو ڈکشنری بورڈ کے صدر نشین رہے آپ نے اردو ادب کی بیش بہا خدمات کیں آپ ڈاکٹر نسیم فاطمہ کے پی۔ ایچ۔ ڈی مقالہ کے نگراں مقرر ہوئے کیونکہ مقالہ اردو مخطوطات پر تھا اور ڈاکٹر صاحب اردو مخطوطات کا اعلیٰ فہم رکھتے تھے۔ ایک استاد کی حیثیت سے انھوں نے ڈاکٹر نسیم فاطمہ کو اپنے ہونہار شاگردوں میں شمار کیا۔ زیرنظر تالیف میں جو خطوط ہین وہ صرف رہنمائی اور ڈگری کے حصول کی بابت ہیں صدر شعبہ کی شیخ الجامہ سے مراسلت اس میں شامل نہیں ہے ان خطوط میں ڈاکٹر نسیم فاطمہ کے پی۔ ایچ۔ ڈی کے مراحل کی پوری کہانی موجود ہے۔

مکتوبات مشاہیر بنام ڈاکٹر جمیل جالبی/ از ڈاکٹر خاور جمیل اور ڈاکٹر نسیم فاطمہ۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۱۔ ۲۹۲ص۔ قیمت ۸۰۰ ۔سلسلہ نمبر ۸۔

اس تصنیف میں مشاہیر کے منتخب خطوط شامل کیے گئے ہیں انکی کل تعداد ۳۳۳ ہے اس کتاب میں صرف الف کی ردیف کے خطوط شامل کیے گئے ہیں۔ مکتوب نگار دنیا کے مختلف گوشوں متنوع سرگرمیوں، مختلف فنون اور پیشوں سے تعلق رکھنے والے مختلف موضوع اور عمروں سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ ان خطوط کا مطالعہ انتہائی معلوماتی اور دلچسپ ہے جس سے تاریخ اور تحقیق میں معاونت حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہرلکھنے والے کا مختصر تعارف اور تصانیف کی تفصیل بھی دی گئی ہے تا کہ قارئین کو مکمل آگاہی حاصل ہو سکے۔ خطوط صرف حالات، واقعات تک محدود نہیں بلکہ ان میں ۳۹ اخبارات و رسائل ۳۵ انجمنوں اور داروں ۲۲۶ اشخاص کے ساتھ ساتھ ۳۶۰ کتابوں کے عنوانات کی معلومات بھی درج ہیں ۔خطوط کا مطالعہ کرنے سے ہمیں وہ معلومات حاصل ہوتی ہیں جو ادبی تاریخوں اور تذکروں اور تبصروں میں نہیں ملتی ہیں۔ آخر میں ایک تفصیلی اشاریہ بھی درج ہے جو مطالعہ کنندگاں کے لیے بڑی افادیت کا حامل ہے۔ 

یادگاری مجلہ: ڈاکٹر جمیل جالبی کی دوسری برسی ۲۰۲۱ء اور ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، جامعہ کراچی کے افتتاح کے موقع پر/ از ڈاکٹر معین الدین عقیل ، ڈاکٹر نسیم فاطمہ اور معراج جامی۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۱ء۔ ۱۵۵ص ۔ قیمت۰ ۰ ۵ ۔سلسلہ نمبر۹۔

ڈاکٹر جمیل جالبی کا شمار دنیائے ادب کی قد آور شخصیات میں ہوتا ہے ان کی پوری زندگی ادبی اور علمی خدمات میں گزری۔ انھوں نے تحقیق و تنقید لغت نویسی اور تاریخ ادب اردو میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ زیر نظر یادگاری مجلہ ڈاکٹر صاحب کی دوسری برسی کے موقع پر اور ڈاکٹرجمیل جالبی ریسرچ لائبریری کی افتتاحی تقریب کے موقع پر شائع کیا گیا۔ اس مجلہ میں مشہور علمی، ادبی اوراہم شخصیات کے پیغامات اور مضامین یکجا کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری میں تحقیقی مقالات/ از ڈاکٹر خاور جمیل اور ڈاکٹر نسیم فاطمہ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۲ء۔ ۱۸۶ص۔ ۔ قیمت ۸۰۰۔ سلسلہ نمبر ۱۰۔

تحقیقی مقالات جامعات یا تحقیقی اداروں میں سند کے حصول کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔ مثلاً ایم۔ اے، ایم۔ فل، پی۔ ایچ۔ ڈی، کا حصول ان مقالات کی تکمیل کے بغیر ناممکن ہے مندرجہ بالا تصنیف کا تعلق ان مقالات سے ہے۔ جو ڈاکٹر جمیل جالبی کی زیر نگرانی لکھے گئے یا ان پر لکھے گئے زیادہ تعداد ان مقالات کی ہے جو بحیثیت ممتحن ان کے مطالعہ اور مشاہدے میں آئے اور ان پر طلبہ کو سند عطا کی گئی/ ان مقالات کا تعلق زیادہ تر ان اصحاب سے ہے جو اپنے دور کے مشاہیر علم و ادب میں شمار ہوتے ہیں مثلاً طاہر تونسوی، رفیع الدین ہاشمی، عبادت بریلوی، اسلم فرخی اس میں مقالات انگریزی کے بھی شامل ہیں اور دیگر بھی پیش نظر تصنیف ان مقالات کا توضیحی کیٹلاگ ہے جس سے ہر مقالے کی کتابیاتی تفصیلات موضوع اور مقالے کی تلخیص فراہم کر کے اس فہرست کو بھی ایک محقق کی ضرورت کے مطابق بنایا گیا ہے۔ اس سے ایک طرف مذکورہ بالا معلومات کی تصدیق ہوگی تو دوسری طرف نئے موضوعات کے انتخاب میں رہنمائی حاصل ہوگی۔ یہ کتاب محقق کے لیے مشعل راہ ہے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی اور تخلیقی امتزاج کا نظریہ /ازمحمد رفیع ازہر ۔ کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۲۔ ۳۰۰ص۔ قیمت ۸۰۰۔سلسلہ نمبر ۱۱۔

زیر نظر کتا ب ڈاکٹر رفیع ازہر ان کا پی۔ ایچ۔ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے۔ اس میں ڈاکٹر جمیل جالبی کے تنقیدی اور تخلیقی پہلؤں کو اجاگر کرتے ہوئے نہایت جامع اور مختصر انداز میں پیش کیا گیا ہے ان کا یہ کام ڈاکٹر جمیل جالبی کے تنقیدی رویوں کا تخلیقی امتزاج کے نظر یئے  کو معرض تصانیف میں لانے کے لیے مددگار ثابت ہوگا اور اس بات کو ثابت کریگا کہ ڈاکٹر جمیل جالبی کی تنقیدات دراصل تحقیق میں بھی ایک تخلیقی رنگ و آہنگ پیدا کرتی ہیں یعنی وہ تنقید اور تحقیق کا تخلیقی امتراج ہیں۔ اس تصنیف میں مصنف ڈاکٹر جمیل جالبی کی متنوع تنقیدی اور فکری جہات کی فہرست بنائی ہے اس کے بعد ان موضوعات کے حوالے سے مواد کی تحقیق کی گئی اور اس کا آغاز تمہید اور اس میں جہاں ضرورت پڑی وہاں ادیبوں اور ناقدین کی آرا کو شامل کیا ہے اور آخر میں تمام بحث کا خلاصہ نتائج کی شکل میں کر دیا ہے یہ کتاب مصنف کی علمی و تحقیقی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے اور نئے محقیقین کے لیے بہترین رہنما ہے تحقیقی کتب خانوں میں اس بہت استفادہ کیا جا سکتا ہے کتاب کا سرورق خوبصورت رنگین اور ڈاکٹر جمیل جالبی کی تصویر سے مزین ہے ،صفحات عمدہ کاغذ اور تحریر نستعلیق پر مشتمل ہے

ڈاکٹر جمیل جالبی کی علمی و ادبی جہات /سمیرا انجم ۔کراچی: ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری، ۲۰۲۳۔ ۳۶۶ص۔ قیمت ۸۰۰۔ سلسلہ نمبر ۱۲

گذرا ہوا ہر لمحہ تاریخ کی اکائی بن جاتا ہے ان اکائیوں کو جمع کریں تو حالات و واقعات کی تاریخ کل کی صورت میں رقم ہوتی ہے۔ زیر نظر مقالے میں مصنفہ سمیرا انجم نے ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی خدمات کا ہر پہلو سے جائزہ لیا ہے جواب تاریخ کا حصہ بن گئیں ہیں۔
بقول ڈاکٹر جمیل جالبی کے "تاریخ کا کام یہ نہیں کہ وہ بعض واقعات اور حقائق کا اندراج کرے بلکہ یہ ضروری ہے کہ مختلف سروں کو باہمی ربط دے کر ایک اسی تنظیم میں لے آئے کہ یہ تصویر پڑھنے والے کے ذہن پر نقش ہوجائے۔ اور ادب کا حقیقی اور تاریخی ارتقاء بھی نظروں کے سامنے آجائے" اس کتاب میں محقّقّہ سمیرا انجم نے ڈاکٹر جمیل جالبی کی ہمہ جہت شخصیت اور ادبی خدمات کو موضوع بنا کر ہر حوالے سے تحقیقی و تنقیدی تجزیہ پیش کیا ہے