Letters

خطوط

 ڈاکٹر جمیل جالبی کے روابط دنیا بھر کے لوگوں سے تھے جو علم و ادب کی خدمت کرتے رہے یا پاکستان و اسلام قومی زبان کی ترقی اردو کی ترویج کا بندوبست کرتے رہے کتب خانے میں خطوط کا ذخیرہ الگ رکھا گیا ہے۔ ان خطوط کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک وہ خطوط ہیں جو خاندانی افراد کے نام ڈاکٹر جمیل جالبی نے لکھے اور خاندانی افراد کے خطوط ہیں جو ڈاکٹر جمیل جالبی کو لکھے گئے یہ چونکہ خاندانی امور اور معاملات کی بابت ہیں اس لیے انہیں الگ رکھا گیا ہے۔

دوسری قسم کے وہ خطوط ہیں جو ڈاکٹر جمیل جالبی کو مختلف شخصیات نے لکھے یہ زیادہ تر مخطوط ہیں۔ کچھ ٹائپ شدہ بھی ہیں اور کچھ مطبوعہ خطوط کی عکسی نقول ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کو دوہزار پانچ سو (۲۵۰۰) لوگوں نے خطوط لکھے جبکہ لکھے گئے خطوط کی تعداد اشاریہ مکاتیب کے مطابق ۱۳۷۸۳ ہے۔ اس کلید خطوط سے ظاہر ہے کہ ادباء، شعراء، محققین، مورخین، مضمون نگار، مقالہ نگار، لسان و ادب کے معروف ترین حضرات سے ڈاکٹر جمیل جالبی کی خط و کتابت رہی، تہذیب و تمدن، مطالعہ پاکستان، تحریک پاکستان سے متعلق نامور لوگ ان سے رابطہ میں تھے مذہبی محققین، اعلیٰ سطح کے حکمراں، سائنسداں، سماجی رہنما، حتیٰ کے موسیقار بھی انہیں خط لکھتے اور مشورے مانگتے یا  دیتے رہے۔ ابلاغِ عامہ کے اداروں سے تعلق رکھنے والے، صحافت کے جلیل القدر اصحاب سے ان کی مشاورت رہی۔ حضرات و خواتین حتیٰ کہ طابعلم بھی ان سے استفادہ کرتے رہے۔ خطوط نگاری انکا ایک مسلسل عمل تھا۔ ان کے خط سلیس اور مختصر ہوتے تھے۔ اگر کوئی ان پر تحقیقی نظر ڈالے تو یقیناً حیران ہوگا کہ محض مکتوب لکھ کر انہوں نے کتنے ڈوبتے سفینے تیرا دیئے۔